طلب کابرتن سیدھا کیجئے:آپ نے سمندر تو دیکھا ہی ہوگا، نہیں دیکھا تو سنا ہو گا، سمندر میں ایک برتن ہوتا ہے جسے سیپ کہتے ہیں ،صدف کہتے ہیں۔اس میں بارش کے قطرے پڑتے ہیں لیکن قطرے اس کے اندر اُس وقت فائدہ مند ہوتے ہیں جب صدف کا سینہ کھلا ہوا ہو‘ اس کا منہ کھلا ہوا ہو تو اس وقت جو قطرے اس کے اندر پڑیں گے وہ قطرے موتی بن جاتے ہیں۔ بارش ہوتی رہے مسلسل ہوتی رہے اور قطرے سیپ کے اندر نہ جائیں تو کبھی موتی نہیں بنیں گے موتی بننے کے لیے اس کا سینہ‘ اس کا دل کھلا ہو اہونا ضروری ہے جسے ہم عام طور پر یوں کہہ دیں کہ اگر برتن سیدھا ہوگا اور برتن کھلا ہوا ہوگا تو ایک قطرہ بھی موتی بن جائے گا اور اگر برتن الٹا ہواہو تو سالہا سال بارش سے ایک موتی تو کیا ایک کنکر بھی نہیں بن سکتا۔
تجربات اور فرمودات کے موتی:چند باتیں آپ کی خدمت میں عرض کررہا ہوں بس جس کا سیپ کا برتن سیدھاہوگا اور طلب اور سینہ کھلا ہوا اور توجہ اور دھیان ہوگاتو اس کو تو مل جائے گا ورنہ تو بے طلب اور بے غرض کو میرا رب نہیں دیتا ۔
تباہی کا سبب حدود توڑنا ہے: دریا جب تک حدود میں ہوتا ہے اس کا پانی نفع انسانی، زندگی کے لئے، فصلوں کے لئے ،جانوروں کے لئے انسانوں کے لئے ،پینے کے لئے پرندوں کے لئے، درندوں کے لئے چرند کے لئے ،سب کے لئے، صحت رحمت، برکت، عافیت ہے۔
کیوں اﷲ والو! اور جب یہی پانی اپنی حدود توڑ دے پھر کیا ہوتا ہے؟ پھر تباہی بن جاتی ہے پھر یہ پانی بربادی کا ذریعہ بنتا ہے یہی معاملہ انسان کا ہے جو انسان اسلامی ضابطہ حیات کی حدود کو توڑتا ہے ،میرے اﷲ اور اس کے رسول ﷺ کی جو حدود ہیں جو ان کو توڑتا ہے اس کی مثال بھی ایسی ہی ہے کہ وہی زندگی کا نظام جو اس کے لئے خیر کا ذریعہ ہے۔وہی زندگی کا نظام اس کے لئے تباہی کا ذریعہ بن جاتا ہے اور اس کے لئے بربادی کا ذریعہ بن جاتا ہے۔
مالک کی چھوٹ ہے ،فکرکریں!:آپ میری اس بات کو سمجھیں کہ وہ زندگی کا نظام جو اس کے لئے خیر کا ذریعہ ہے رحمت کا ذریعہ ہے ،برکت کا ذریعہ ہے، عافیت کا ذریعہ ہے وہی تباہی کاذریعہ بن جاتا ہے۔اﷲ جل شانہٗ نے ایک قانون بنایا ہے ،جانور جب تک چراگاہ میں رہتا ہے عافیت میں ہے اور جب وہ اپنی چراگاہ کو چھوڑ کے دوسرے کی چراگاہ میں منہ مارے گا تو پھر اس کے لئے مصیبت کا ایک دروازہ کھلتا ہے کہ دوسری چراگاہ کا مالک اس کو کیا سزا دیتا ہے؟ اور اگر مسلسل منہ ماررہا اور اس کو سزا نہیں مل رہی یا تو اس مالک نے اس کو چھوٹ دی ہوئی ہے، یا اس مالک کو خبر نہیں ہے اور ہمارا جو مالک ہے ساری کائنات کا خالق و مالک ۔۔۔۔اس کے ہاںخبر کا معاملہ تو ہو ہی نہیں سکتا کہ اس کو خبر نہ ہو۔ اس نے ڈھیل دی ہوئی ہے‘ چھوٹ دی ہوئی ہے، وقفہ دیا ہوا ہے ۔کوئی حرج نہیں ،کوئی حرج نہیں۔ ابھی توجو چاہے سو وہ کر۔
زیارت طہارت کے ساتھ مبارک ہے:کچھ عرصے قبل کی بات ہے، مجھے ایک صاحب کہنے لگے :فلاں صاحب کے اندر یہ جرائم ہیںاور ان کو حضور سرور کونین ﷺ کی زیارت ہوئی اور وہ اس پہ خوش ہیں۔ میں نے عرض کیا او ہو! اب تو حجت اور تام ہوگئی۔
اﷲ والوں نے کتابوں میں لکھا ہے۔ ایک وہ شخص ہے جو اعمال صالحہ کررہا، ایمان، اعمال کی زندگی گزاررہااور اسے سرور کونینﷺ کی زیارت ہوئی، وہ اس کے ایمان کا نتیجہ ہے اور اعمال صالحہ کے ساتھ جو زندگی گزار رہا اس کا تحفہ اور صلہ ہے کہ سرور کونین ﷺکا دیدار ہوگیا اور جو اس کے برعکس گناہوں کی زندگی گزاررہا اور اس کو اگر یہ سعادت نصیب ہوتی ہے تو اس کی مثال ایسے ہے کہ تو نے ہمیں دیکھا نہیں تھا ،سنا تھا ۔اب دیکھ کے بھی نہیں مانا۔ دلیل بڑھ گئی ، حجت تام ہوگئی کہ تو نے اس سے پہلے ہمیں سنا تھا ،ہمارا دیدار نہیں کیا تھا۔ ہمیں دیکھا نہیں تھااور دیکھنے کے باوجود نہ ماننے کا جرم بڑھ جاتا ہے کیا خیال ہے؟ دیکھا تو نے اور دیکھ کے پھر ہماری زندگی پہ نہیں آیا اور نہیں مانا ۔تو یہ جرم اس سے بڑا ہے۔
زندگی کی انتہا کیسی ہورہی:کہتے ہیںجس حلال جانورپر آخری وقت میں تکبیرکے ساتھ چھری چل جاتی ہے وہ قیمتی بن جاتا ہے جبکہ مردار جانور کی کوئی قیمت اور قدر نہیں ۔ جو کوئی مسلمان ہو کر مرتا ہے اس کی قدر و قیمت اس حلال ذبیحہ کی طرح ہے ۔مرتا تو مسلمان بھی ہے اور مرتا تو غیر مسلم بھی ہے۔
مرنا تو اِس نے بھی ہے مرنا تو اُس نے بھی ہے، آخر زندگی کی انتہا موت ہےلیکن ایک چیز ذہن میں رکھیںکہ اس کی زندگی کی انتہا کیسے ہورہی ؟ امید ہےمیری بات سمجھ رہے ہونگے ۔ اس کی انتہا کہیں اس مردار جانور کی طرح تو نہیں ہورہی۔ حلال جانور ہو اس پر چھری نہ پھری یاچھری تو پھری لیکن ’’بسم اﷲ، اﷲ اکبر‘‘تکبیر نہ پڑھی جائے دانستہ ۔کیا وہ حلال جانو ر حرام نہیں بن جائے گا۔۔۔۔؟جس کو حضور سرور کونینﷺ کے طریقوں کے مطابق ذبح نہ کیا وہ حرام بن جائے گا اور اگلی بات سمجھ لو!حرام جانور کو رسول اﷲ ﷺ کے مطابق ذبح کرلو پھر حلال ہوجائے گا؟ کتے کو پکڑو اور پکڑ کے کہو ’’بسم اﷲ ،اﷲ اکبر ‘‘اور اس کو ذبح کردواور اس کی شہ رگ کاٹ دو اور سنت کے مطابق اس کو ذبح کرو کہ چھری بھی تیز ہو اور ہر لحاظ سے جو بھی احتیاطیں ہیں ،تو کیا حرام، حلال بن جائے گا۔۔۔۔؟؟؟ نہیں اللہ والو!۔(جاری ہے)
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں